Wednesday, October 21, 2020

استاذ کی اہمیت بارے یہ مضمون آپ کے علم میں اضافے کا سبب بنے گا پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں

 

 *استاد کی اہمیت*

 استاذ یعنی معلم ہونا بہت بڑی سعادت ہے کہ ہمارے پیارے مدنی آقا صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے اس منصب کی نسبت اپنی ذات اقدس کی طرف کرکے اسے عزت و کرامت کا تاج عطا فرمایا ہے چنانچہ آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مفہوم ہے: یعنی مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے 

(سنن ابن ماجہ کتاب السنۃ باب فضل العلماء) باعمل  مسلمانوں پر مشتمل معاشرے کی تشکیل میں استاذ کا کردار ایک باغبان کی مثل ہے جس طرح کسی باغ کے پودوں کی افزائش و حفاظت باغبان کی توجہ اور کوشش کے بغیر نہیں ہو سکتی اسی طرح طلباء کی مدنی تربیت کے لیے استاذ کی توجہ و کوشش بے حد اہمیت کی حامل ہے استاذ کا کام طلباء کے ظاہرو باطن کو خصائل رذیلہ سے پاک کرکے اوصاف حمیدہ سے مزین کرنا اور انہیں معاشرے کا ایک ایسا با کردار مسلمان بنانا ہے جو عمر بھر کے لئے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش میں مصروف ہو جائے

نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے چند فرامین مقدسہ ملاحظہ ہوں جن میں آپ نے اپنی زبان حق ترجمان سے استاذ کے رتبے کو عظمت عطا فرمائی ہے 

جس نے کتاب اللہ میں سے ایک آیت سکھائیں یا علم کا ایک باب سکھایا تو اللہ تعالی اس کے ثواب کو قیامت تک کے لیے جاری فرما دیتا ہے  

(کنزالعمال،کتاب العلم)

تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جو خود قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے 

(صحیح البخاری،کتاب فضائل القرآن)

بے شک اللہ عزوجل اور اس کے فرشتے لوگوں کو خیر کی تعلیم دینے والے پر رحمت بھیجتے ہیں حتی کہ چیونٹیاں اپنے بلوں میں اور مچھلیاں سمندر میں اس کے لئے دعا کرتی ہیں 

(المعجم الکبیر)

کیا میں تمہیں سب سے زیادہ جودوکرم والے کے بارے میں آگاہ نہ کرو؟

 اللہ تعالی سب سے زیادہ کریم ہے اور میں اولاد آدم میں سب سے بڑا سخی ہوں اور میرے بعد وہ شخص ہے جس کو علم عطا کیا گیا ہو اور اس نے اپنے علم کو پھیلایا قیامت کے دن اس کو ایک امت کے طور پر اٹھایا جائے گا اور وہ شخص جس نے اللہ تعالی کی راہ میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا ہو حتی کہ اسے قتل کر دیا جائے 

(مسند ابی یعلیٰ،مسند انس بن مالک)

علم کو پھیلانے سے افضل ترین صدقہ کسی نے نہیں کیا 

(المعجم الکبیر)

آدمی کا علم حاصل کرنا اس پر عمل کرنا اور دوسروں کو سکھانا بھی صدقہ ہے 

(کنزالعمال،کتاب العلم)

حسد یعنی (رشک جائز) نہیں مگر دو آدمیوں سے پہلا وہ شخص جسے اللہ تعالی نے مال عطا فرمایا اور اسے حق کے معاملہ میں خرچ کرنے پر مقرر کر دیا اور دوسرا: وہ شخص جسے اللہ تعالی نے علم و حکمت عطا فرمائی اور وہ اس کے مطابق فیصلہ کرے اور اسے دوسروں کو سکھائے  

صحیح البخاری،کتاب العلم)

www.nawaisadaqat.blogspot.com

Post a Comment

مشہورموضوعات

...
آپکی پسند کےمطابق چیزیں

Whatsapp Button works on Mobile Device only