Saturday, November 21, 2020

دیوبندی مفتی تقی عثمانی بھی علامہ خادم حسین رضوی صاحب کے مداح نکلے اپنی ملاقات کا دلچسپ احوال بتا دیا

 

 مفتی تقی عثمانی نے علامہ خادم حسین رضوی صاحب سے اپنی دو ملاقاتوں کا دلچسپ احوال بتا دیا

مفتی تقی عثمانی کہتے ہیں

میں انہیں لازمی سنا کرتا تھا 

کیونکہ اقبال کے عشق نبوی میں ڈوبے اشعار وہ جس لے میں سناتے تھے وہ عام مولوی کے بس کا روگ نہیں تھا ۔

ان سے دو سے تین دفعہ ملاقات ہوئی 

ہمیشہ سراپا شفقت پایا ، 

ایک دن ان کے ہاتھ چومے تو بولے 

“ اے دیوبندیاں دا مفتی اے پاگل ہویا پھردا اے “


ایک بار مخصوص لہجے پہ سوال اٹھایا تو بولے 

“ منڈیا تینوں کی پتہ اے گالاں نئیں میرے عشق دی انتہاء اے میرے کولوں نئیں برداشت ہوندا”

جب شرعی دلیل پوچھی تو قرآن کی آیتیں پڑھنے لگے 

جب تھوڑا بحث ہونے لگی تو مسکراتے ہوئے کہا 


“ توں مفتی ایں کتھے مننڑاں ایں ، مولوی نئی مندے “


آج جب اِس جہاں سےاُس جہاں چلے گئے ہیں تو سچ میں دل اداس ہے ، 


سچا عاشق تھا یارو !


میٹھے لہجوں کی حلاوت رکھنے والے مسلک میں اس کی زبان کا طوطی بولنے لگا اور شاید اس مسلک میں یہ ایک ایسی آواز تھی جس کا کوئی متبادل نہیں ۔


جی ہاں !


جدّی پشتی دیوبندی ہوکر بھی مجھے اس بریلوی سے بے پناہ محبت تھی 


کیونکہ ہم ہر اس عاشق سے پیار کرتے ہیں 

جس کی زبان پہ نبی کا عشق بولتا ہو ۔۔۔


ہاں!! مگر عشق کے انداز وکھرےہوتے ہیں  

جس سے اختلاف تو کیا جاسکتا ہے مگر جھٹلایا نہیں جاسکتا۔


انا للّٰہ وانا الیہ راجعون 


آسمان تیری لحد پہ شبنم افشانی کرے 

سبزہ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے

Post a Comment

مشہورموضوعات

...
آپکی پسند کےمطابق چیزیں

Whatsapp Button works on Mobile Device only