Wednesday, December 2, 2020

کل رات بی بی سی کے نمائندے نے عدالتی مفرور اسحاق ڈار کے ساتھ کیا،کیا آپ جان کر اپنی ہنسی نہیں روک پائیں گے

 

  سیاسی اختلاف اپنی جگہ لیکن اینکر انتہائی بدتمیز واقع ہوا 

اسحاق ڈار نے سول سپریمیسی کی بات کی تو اینکر نے جنرل ضیاء الحق کا نام سامنے رکھ کر گویا تھپڑ جڑ دیا 


اسحاق ڈار نے حکومت گرانے کی بات کی تو اینکر نے یہ کہہ کر منہ بند کر دیا کہ تمہاری اوقات کیا ہے کہ تم ایک منتخب حکومت گرانے کی بات کرتے ہو ۔ تم تو خود عدالتوں سے مفرور ملزم ہو 


اسحاق ڈار نے فوج کی مداخلت کی بات کی تو اینکر جھٹ سے بول پڑا کہ جب تک تم لوگ حکومت کے اندر ہوتے ہو جنرل ٹھیک ہوتے ہیں لیکن جب تمہارے ہاتھ سے اقتدار چلا جاتا ہے تو جنرل برے بن جاتے ہیں ۔ 


اسحاق ڈار نے نواز شریف پر لگے الزمات کا ذکر کیا اور الزمات کو جھوٹا کہا تو اینکر نے بغیر کسی لگی لپٹی کے کہا کہ وہ تو سرٹیفائیڈ مجرم ہے ۔ 


اسحاق ڈار نے "میری یا میری فیملی کی لندن تو کیا پوری دنیا میں ایک پراپرٹی ہے" جیسا شوشہ چھوڑا تو اینکر نے پرچی لہراتے ہوئے کہا کہ یہ دبئی میں فلیٹس کس کے ہیں ؟ بولا میرے بیٹے کے ہیں ۔ اینکر نے فورا ٹوک دیا کہ  تمہارا بیٹا تمہاری فیملی میں نہیں آتا کیا ؟؟ 


اسحاق ڈار نے پاکستانی قوم کی بات کی تو اینکر نے آئینہ دکھا دیا کہ قوم نے ہی خان کو سیلیکٹ کیا ہے ۔ اور ایک جمہوری حکومت کو گھر بھیج کر اور نظام کے تسلسل کو توڑ کر آخر تم قوم کی کونسی خدمت کرنا چاہتے ہو ؟ 


سب سے سخت بات یہ تھی کہ اینکر کسی سوال سے بھاگنے نہیں دے رہا تھا ۔ جیسے ادھر ادھر نکلنے کی کوشش کرتا کان سے پکڑ کے واپس لے آتا کہ سوال کا سیدھا سیدھا جواب دو ۔ جا کدھر رہے ہو ۔ واللہ کسی سیاست دان کی ایسی چھترول پہلے کبھی نہیں دیکھی ۔ 

ایک صاحب کشف نے کہا تھا کہ آنے والے دنوں میں آپ دیکھیں گے کہ کس کے پسینے چھوٹتے ہیں اور کس کی ٹانگیں کانپتی ہیں ۔ یقیناً وہ صاحب کشف و کرامات اسی منظر کی پیشن گوئی کر رہا تھا...

Post a Comment

مشہورموضوعات

...
آپکی پسند کےمطابق چیزیں

Whatsapp Button works on Mobile Device only