- ماں اور بچے کی صحت
مجھے اس موضوع پر لکھنے کی ضرورت اس لیے بھی پیش آٸی کہ ایک دن میں اسپتال میں مریضوں کا معاٸنہ کر رہی تھی کہ ایک پچیس تیس سالہ عورت کمرے میں داخل ہوٸی. ساتھ میں دو معصوم اور خوبصورت بچے بھی تھے ۔
یہ محترمہ معدے کے السر کی شکایت کے ساتھ آٸیں تھی ۔ تفصیلاً پوچھنے پر پتہ چلا کہ انہوں نے ایک بار خودکشی کی کوشش بھی کی ہے اور کٸی بار ایدھی سینٹر کو مہمانی کا شرف بھی بخش چکی ہیں. مزید استفسار پر بتایا کہ گھر میں شوہر مار پیٹ اور جھگڑے کرتا ہے اس لیے یہ انتہاٸی قدم اٹھانے پر مجبور ہوٸی ہوں ۔ صرف یہی نہیں بلکہ ہمارا معاشرہ اس طرح کی داستانوں سے بھرا ہو ہے
بیماریوں کی زیادہ تر وجوہات بھی گھریلو ٹینشن اور پریشانیوں ہوتی ہیں۔اس وجہ سے عورت خاص کر ایک حاملہ یا دودھ پلانے والی ماں ذہنی اور جسمانی طور پر بیمار رہتی ہے. ساتھ میں بچے بھی متاثر ہوتے ہیں ۔کیونکہ بچوں کی صحت کا دارومدار ماں کی صحت پر منحصر ہوتا ہے ۔ماں صحت مند ہوگی تو بچہ صحت مند ہوگا اور معاشرہ صحت مند ہوگا۔
یونیسیف کی 2016 کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک ہزار میں سے 46 بچے, ایک ماہ سے کم عمر میں موت کے منہ میں گئے ہیں. ٹوٹل دو لاکھ اڑتالیس ہزار بچے موت کے منہ میں گیے ہیں جو پوری دنیا کے اعداد و شمار کا دس فیصد ہے.
اگر وجوہات کا جائزہ لیں تو, ماٶں میں یہ شرح بچوں کی پیداٸش کے وقت زیادہ ہوتی ہے. اس کی وجہ دوران حمل باقاعدگی سے اپنا چیک اپ نہ کروانا بھی شامل ہے۔
. اگر ہم ماں اور بچے کو بیماریوں اورعمر بھر کی معذوری سے بچانا چاہتے ہیں تو ہم سب کا فرض ہے کہ حفظان صحت کےاصولوں کے مطابق متوازن غذا کا استعمال کریں, صفائی کا خیال رکھیں, نشہ آور چیزوں, جیسے سگریٹ ,تمباکو نوشی, یا گٹکا سے مکمل اجتناب کریں کیونکہ ماں کے ساتھ یہ بچے کے لیے بھی مہلک ہیں۔
ان اصولوں پر عمل کرکے ہی ایک صحت مندانہ زندگی گذاری جاسکتی ہے۔
ایک اور اہم بات یہ کہ ماں گھریلو مشکلات اور پریشانیوں سے گھبرانے کے بجائے فارغ اوقات میں صحت مندانہ سرگرمیوں پر توجہ دے تاکہ ذہنی دباٶ کا شکار نہ ہو. یہ تمام ایسی باتیں ہیں جن پر عمل کرکے ہی ماں صحت مند رہ سکتی ہے۔ جب ماں صحت مند ہوگی تو گھرانہ صحت مند ہوگا اور پھر پورا معاشرہ صحت مند ہوگا۔
Post a Comment