سید عرفان حیدر
الحمد اللہ ہر سال اگست کا مہینہ شروع ہوتے ہی لوگ چودہ اگست منانے کی تیاریوں میں لگ جاتے ہیں ان تیاریوں میں بڑے بوڑھے اور بچے بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اس سلسلے میں دیگر امور کے علاوہ ہر عمارت 'دکان اور سواری پر قومی پرچم لہرا دیا جاتا ہے سکولوں کالجوں میں ملی نغموں اور تقریروں کے مقابلے کے لیے تیاری شروع ہو جاتی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہماری نئی نسلیں آزادی 'قومی پرچم کی اہمیت اور اسکے تقدس کے تقاضوں سے آگاہ ہوں
اس آزادی کو حاصل کرنے کے لیے لاکھوں لوگوں نے قربانیاں دیں کتنے گھر اجڑے
یہ آزادی دل اور جان سے لی گئی آزادی تھی جس کے لیے ہماری بہنوں ماوٴں اور بیٹیوں کی عصمت دری ہوئی ہمارے جوانوں نے شہادتیں پیش کیں تب جا کر ہمیں یہ ملک نصیب ہوا۔۔
اب ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ ہم نے یہ آزادی کیسے حاصل کی۔۔
"اُس ٹرین کی 9 بوگیاں تھیں
تقریبا ہزار مسافر سوار تھے
جب گاڑی لاہور ریلوے اسٹیشن پر آکر رکی توصرف 8 مسافر زندہ تھے
وہ بھی بری طرح زخمی تھے ، پوری ٹرین جیسے خون میں نہا کر آئی تھی "-
آگ اور خون کا یہ کھیل سارے ہندوستان میں جاری تھا ، لاکھوں لوگوں کو ہجرت کرنا پڑی ، صرف دہلی اور لاہور کے راستے ٹرینوں پر 54 سے زائد حملے ہوئے ، سب سے زیادہ مہاجرین مشرقی پنجاب سے ہجرت کرکے پاکستان داخل ہوئے ، لدھیانہ اور امرتسر کے درمیان سکھوں کے مسلح جتھے ٹرینوں کو روک کر ظلم کی تاریخ رقم کرتے رہے ، ایک ایسی ہی اسپیشل مہاجر ٹرین محمکہ دفاع کا عملہ اور انکے اہل و عیال کو لے کر پاکستان آرہی تھی کہ اُسے بھی روک لیا گیا ،
نہ جانے کتنی عورتوں کو اغوا کیا گیا ، جب خون کا دریا عبور کرکے یہ ٹرین پاکستان پہنچی تو اسمیں 459 لاشیں ملیں ،
کبھی پٹیالہ میں ٹرین روک کر جب مسلمان بچے کرپانوں پر اچھالے جا رہے تھے تب حفاظتی عملہ ایک طرف کھڑا ہو کر قتل عام کا تماشا دیکھ رہا تھا ، بے شمار لاشیں قریبی نہر میں پھینکی گئیں تقریبا خالی ٹرین پاکستان پہنچی.
ہندوؤں کی وحشت و بربریت کا اندازہ لگائیے جب مہاجرین کی آمد کا سلسلہ جاری تھا اور قیام پاکستان کے بعد پہلی عید آئی تو ایک مال گاڑی لاہور اسٹیشن پر آکر رکی جس کی ایک بوگی میں بچوں کے سر اور عورتوں کی کٹی ہوئی چھاتیوں کا ڈھیر لگا ہوا تھا۔۔
اور بوگی کے باہر لکھا ہوا تھا
" پاکستان کے لیے عید کا تحفہ "
لا الہ الااللہ کی بنیاد پر بننے والے ملک میں ہر گلی نکڑ میں
بے حیائی ہے
رشوت جھوٹ بددیانتی ظلم و جبر بربریت ناانصافی کرپشن
ہر بندہ اپنے استطاعت کے مطابق کر رہا ہے
پھر کہتے ہیں کہ ہمارے حکمران غلط ہیں
دین محمدیؐ نے واضح کردیا!
"جیسی قوم ہوگی ویسے ہی حکمران ہونگے"
بجائے اوروں کو غلط کہنے کے اپنے آپ کو بدلو پھر دیکھو
انقلاب کیسے نہیں آتا
جس عظیم مقصد کیلئے لاکھوں قربانیاں دی گئی جس مقصد کیلئے گردنیں کٹیں جس مقصد کیلئے حاملہ عورتوں کے پیٹ کاٹے گئے جس مقصد کیلئے عورتوں کے اعضاء کو تن سے جدا کیا گیا
جس مقصد کیلئے کے حصول کیلئے گھر بار عزت شان و شوکت چھوڑ کر ہمارے اسلاف یہاں پر آئے تو کوئی تو وجہ تو ہوگی نا۔۔
کیا ایسے ہی لاکھوں افراد نے دریاؤں کو اپنی لاشوں سے بھردیا چند سال پہلے ایک مولانا کا بیان سنا کہ
جس دریا سے مسلمان گزر رہے تھے اسی دریا سے متعلق ایک بوڑھے نے بتایا کہ سکھوں کے فوج میرے پیچھے تھی اور میں خوف مخلوق خدا اور آگے دریا دیکھ کر
جہاں گھبرایا لیکن ایمانی غیرت اور اللہ پر
توکل کی وجہ سے میں نے دریا کو عبور کرنے کا فیصلہ
کیا اللہ کا نام لیا اور دریا پر پاؤں رکھ دیا
کہ 'شروع سے آخر تک لاشیں ہیں لاشیں تھی' واللہ
میں نے لاشوں پر سے گزرتے ہوئے دریا عبور کیا۔۔۔
مسلمانوں تمہیں دین محمدؐ ورثے میں ملا ہے قربانیاں تمہارے اسلاف نے دیں اور تم اس
عظیم دن اللہ کا شکر ادا کرو
بجائے اس کے کہ سڑکوں چوراہوں پر بھنگڑے ڈال کر اللہ کے عذاب کو دعوت دو
اپنے مشن کو پہچانو
اپنا مقصد نہ بھولو
یہاں اسلامی نظام اور خلافتی نظام کیلئے اٹھ کھڑے ہوں
تاکہ تمہیں بھی تاریخ میں اچھے الفاظوں کے ساتھ اور بروز
قیامت تمہیں اسکا صلہ ملے
ہم مسلمانوں کا نظام مملکتِ شرعی اسلامی نظام ہونا چاہیے نہ کے نظام جمہوریت
اور جمہوری نظام خالصتاً ایک کافرانہ نظام ہے اور جمہوریت کے ذریعے اسلام کبھی غالب نہیں آسکتا۔۔
آج ملک کو ایک قوم کی ضرورت ہے تو آئیے آج پھر ایک ہو جائیں ایک جان ہوکر ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی کے ساتھ رہیں اور اس آزادی کی قدر کریں۔
Post a Comment