ریاست کے چوتھے ستون پر معاشرے کی سب سے اہم ذمہ داری۔ شعبہ صحافت مقدس پیشہ ھے قلم کی حرمت کے پاسبان حق سچ کی خاطر باطل کے آگے جکھتے نہیں جان دے کے امر ھو جاتے ہیں۔ شہدائے صحافت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ پروفیشنل جرنلسٹ کا کردار اور کام ہی پہچان ھے۔ اتفاق و اتحاد کے ساتھ شعبہ صحافت سے وابسطہ افراد کو ملکر کام کرنے کی ضرورت ھے۔ علاقائی صحافیوں کے ساتھ میڈیا اداروں اور حکومت کا سوتیلی ماں جیسا سلوک سوالیہ نشان ھے۔ پروفیشنل جرنلسٹ وسائل نہ ملنے سے مسائل کا شکار ہیں۔ *ایک صحافی کو کسی بھی اخبار یا نیوز چینل کی نمائندگی لینے کیلئے اداروں کو سکیورٹی ، کارڈ ، لوگو، نامزدگی اشتہار کی مد میں ہزاروں روپے دینے پڑتے ہیں اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ اسی چینل یا اخبار کی نمائندگی موجود نمائندہ کے ساتھ یا اس کی جگہ کسی اور کو کب رکھ لیا جائے گا۔ نمائندگی لینے کے بعد فیلڈ ورک میں رہ کر حالات حاضرہ پر دھیان رکھنا کسی بھی سیاسی، سماجی، مذہبی پروگرامز، عوامی مسائل ، کرائم جرائم سمیت ہر خبر عوام تک پہچانا۔ روزانہ نیوز سینڈ کرنا اور چند اخباروں کے علاوہ اخبار کا بل بھی خود ادا کرنا ، سپلیمنٹ یا مخلتف اشتہارات کی صورت میں ادارے کو پیسے اکٹھے کر کے بھجوانا۔ ہر سال کارڈ ری نیو کروانے کیلئے پھر ادارے کی خدمت کرنا۔* جب اداروں کو با اثر ، پیسے والے لوگوں سے سپلیمنٹ کیلئے پیسے لے کر ادارے کو بھجوانا صحافی کی مجبوری بنا دی گئی تو پھر انکے منفی پہلوں کو کیسے اجاگر کرے گا۔خدانخواستہ اگر کوئی صحافی بیمار یا کسی مرض سمیت حادثے کا شکار ھو جائے ادارہ اس کی خبر گیری نہیں کرتا ھے اس کی جگہ نیا نمائندہ رکھ لیتا ھے۔ قابل ذکر بات علاقائی صحافیوں کو کسی بھی قسم کی سپورٹ نہیں مل رہی بنیادی وجہ نااتفاقی۔ صحافیوں کی نمائندہ تنظیمیں بے شمار مگر صحافیوں کو حقوق دلوانے کیلئے عملی کردار کہی نظر نہیں آتا ھے۔ جب تک صحافیوں نے خود ایک دوسرے کی عزت ، بڑے، چھوٹے کا احترام اور درپیش مسائل کیلئے متحد ھو کر جدوجہد نہیں کرنی معاشرے میں جائز مقام اور معیار مشکل ھے۔ عوام کو حقوق دلوانے والے خود حقوق لینے کیلئے کسی مسیحا کے منتظر، عدم تحفظ، تعاون کا نہ ھونا اور نا اتفاقی کی وجہ سے مورال گر رہا ھے۔ ملک بھر میں علاقائی صحافیوں کو شعبہ صحافت کی بقاء ، معیار ، وقار کیلئے ایک پلیٹ فارم پر متحد ھو کر اپنے بنیادی حقوق کیلئے جدوجہد کرنی پڑے گی۔ مثبت جرات مندانہ صحافت اور حقیقی معنوں میں معاشرے کی آنکھ ، یا آئینہ بننے کیلئے شعبہ صحافت کیلئے ایس او پیز بنانے کی ضرورت ھے کہ ایک صحافی کیلئے اہلیت کیا ہونی چاہئے۔ *علاقائی صحافیوں کو پروفیشنل بنانے کیلئے ماہانہ تنخواہ کم از کم 15 ہزار سے 30 ہزار تک دی جائے تاکہ اپنی ذمہ داری احسن انداز میں سر انجام دیں سکیں۔ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ شعبہ صحافت کے مجاہدوں کیلئے صحافتی کالونیز، میڈیکل اور بچوں کی تعلیم کیلئے سکالر شپ، تمام بنیادی سہولتوں سمیت ہر صحافی کیلئے تربیتی شارٹ کورسز جس میں آئی ٹی ، اصول صحافت شامل ھو کی سہولت فراہم کی جائے۔* بحالی امن و انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف عملی جدوجہد کرتے رہیں گے
Post a Comment