مذہبی منافرت کو بڑھانے والے عالمی قوتوں کے آلہ کار ہیں۔پیر سید محمد نویدالحسن مشہدی*
*ناموس صحابہ واہل بیت رضوان اللہ علیہم اجمعین کے تحفظ کیلئے قانون سازی کروائی جائے۔سید محمد نوید الحسن مشہدی مرکزی رہنما تنظیم المدارس اہلسنت پاکستان*
*گستاخانہ خاکے شائع کرنا آزادی اظہار نہیں بلکہ کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنا ہے،جو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔پیر سید محمد نویدالحسن مشہدی ودیگر*
اسلام آباد(نوائے صداقت) جماعت جلالیہ پاکستان اور جلالیہ سسٹم آف مدارس کے سربراہ حضر ت علامہ پیر سید مفتی محمد نوید الحسن شاہ مشہدی مرکزی راہنما تنظیم المدارس اہلسنت پاکستان وسجادہ نشین آستانہ عالیہ بھکھی شریف کی سرپرستی میں وطن عزیز پاکستان میں بڑھتی ہوئی فرقہ وارانہ کشیدگی،مذہبی منافرت اورگستاخانہ خاکوں کے خلاف”نیشنل پریس کلب اسلام آباد“میں اہم پریس کانفرنس منعقد ہوئی جس میں پروفیسر ڈاکٹر مفتی محمد ظفر اقبال جلالی مرکزی جنرل سیکرٹری جماعت جلالیہ پاکستان،علامہ غلام سرور ہزاروی،غازی ثاقب شکیل جلالی،علامہ لیاقت علی جلالی،سید جہانگیر شاہ سعیدی،الحاج عبد الرزاق جلالی،ڈاکٹر محمد اسلم جلالی،مفتی رفاقت علی جلالی،مفتی ماجد نواز جلالی،ملک تنویر احمد ایڈووکیٹ اور محفوظ الحسن جلالی ودیگر نے بھرپور شرکت کی۔اس موقع پر مفتی پیر سید محمد نوید الحسن شاہ مشہدی مرکزی راہنما تنظیم المدارس اہلسنت پاکستان وسربراہ جلالیہ سسٹم آف مدارس نے کہا کہ وطن عزیز پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کیلئے عالمی قوتیں فرقہ وارانہ کشیدگی اور مذہبی منافرت پھیلا رہیں ہیں جس کا وطن عزیز متحمل نہیں ہو سکتا۔ملک کو کسی عالمی سازش کے تحت فرقہ وارانہ تصادم کی طرف دھکیلا جارہا ہے۔مذہبی منافرت پھیلانے والے اسلام دشمن قوتوں کے آلہ کار ہیں جنکی بروقت روک تھام از حدضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ جس طرح سڑکوں اور چوراہوں پر صحابہ کرام ؓ کی توہین کی جارہی ہے،تاریخ پاکستان میں اس کی مثال نہیں ملتی۔گستاخ صحابہ آصف علوی جیسے مجرموں کے ساتھ نرمی برتنا ملک کیلئے شدید نقصان دہ ہے،ملکی ادارے اس کی طرف توجہ دیں اور اس طرح کے مجرموں کو فی الفور گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے اوران کی بروقت سرکوبی کی جائے۔اہل بیت اطہار اور صحابہ کرام ؓ کا احترام ہم پر واجب ہے۔مذہبی آزادی کی آڑ میں مقدس ہستیوں کی توہین قطعا برداشت نہیں کی جاسکتی۔انہوں نے کہا کہ اہل بیت اطہار اور صحابہ کرامؓ دین کی اساس اوربنیاد ہیں۔ حب اہل بیت کے نام پر سرعام صحابہ کرام ؓ کی شان میں نازیبا کلمات اور توہین آمیز گفتگو کی جارہی ہے جو کہ ملک میں آگ لگانے کی ایک سازش ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وطن عزیز سے مذہبی منافرت اورمذہبی کشیدگی کے خاتمہ کیلئے موثر قانون سازی کی جائے اور جو کوئی مقدس شخصیات کے بارے میں زبان طعن دراز کرے ایسے افراد کے خلاف مؤثر کاروائی کی جائے اور قانون کے کٹہرے میں لاکر سخت سے سخت سزا دی جائے اورانہیں نشان عبرت بنایا جائے تاکہ آئندہ کسی کو اس طرح کی مذموم حرکت کی ہمت نہ ہو اور ملک میں امن وآشتی کی فضا قائم رہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یورپ میں ایک عرصے سے آزادی اظہار کی آڑ میں مبینہ توہین رسالت اور گستاخانہ خاکے شائع کیا جارہے ہیں، گستاخانہ خاکے شائع کرنا آزادی اظہار نہیں بلکہ کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنا ہے،جو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے یورپی یونین کے ایک فیصلہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین کی عدالت برائے انسانی حقوق (ای ایچ سی آر)نے کہا ہے کہ پیغمبر اسلام کی توہین آزادی اظہار کی جائز حدوں سے تجاوز کرتی ہے،اوراس کی وجہ سے تعصب کو ہوا ملتی ہے اور مذہبی امن خطرے میں پڑتا ہے۔اس لیے ناموس رسالت کے حوالے سے عالمی سطح پر قوانین بنائے جائیں تاکہ توہین رسالت اور گستاخانہ خاکوں کا سلسلہ ختم ہوسکے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وطن عزیز پاکستان میں قادیانیوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیاں قابل تشویش ہیں۔قادیانی اسلام اور پاکستان کے دشمن ہیں،ان کی سرگرمیوں کو کنٹرول کیا جائے۔
Post a Comment