کیونکہ ہمارا فریٹ اس وقت بہت کم ہے باہر سے فریٹ کے حوالے سے کوئی مال نہیں آرہا۔
اس کے علاوہ پاکستان ریلوے نے 30 دن کے تیل کا ذخیرہ کرلیاہے۔
ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے ریلوے ہیڈکوارٹرزآفس لاہور میں صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلوے اپنے ٹرین آپریشن میں مزید 10 ٹرینوں کا اضافہ کرناچاہتاتھالیکن کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے خدشات کے پیش ِ نظر اس کو ایک ماہ کے لیے ملتوی کرتے ہیں۔
اب تک ریلوے نے جو 40ٹرینیں چلائیں ہیں اُن میں سے ہر ٹرین کے ساتھ ایک کوچ کا اضافہ کررہے ہیں اس طرح ہر ٹرین 17کوچز پر مشتمل ہوگی۔ اس کے علاوہ مسافروں کی سہولت کے لےے ٹرینوں کو مزید سٹاپ دینے کا فیصلہ کیاہے اور عوام کی سہولت کے لیے تمام ٹرینوں کے ٹائم ٹیبل پر نظر ثانی کرنے کابھی فیصلہ کیاہے تاکہ ہر آدمی کو صبح اور شام کے وقت سفرکرنے لیے ٹرین کی سہولت میسر ہو یہ پاکستان ریلوے کی ایک تاریخ ہوگی۔
وزیر اعظم پاکستان عمران خان، اسد عمر اور دوسرے لوگوں کو کمٹمنٹ دی ہوئی ہے کہ ہم 60فیصد سے زیادہ بکنگ نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام ڈویژنل سپرنٹنڈنٹس کو ہدایات جاری کی ہیں کہ ریکوری کے عمل کو تیز کریں تاکہ آمدن کو بڑھایا جائے۔
ریزرویشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ آن لائن بکنگ کی بہت سے لوگوں کو سمجھ نہیں آرہی اس لیے تمام کرنٹ ریزرویشن آفسز بھی کھولنے کا فیصلہ کیاہے یہ فیصلہ اس لیے بھی کیاگیاہے کہ جہاں انٹرنیٹ کی سہولت موجود نہیں ہے وہاں پر موجود لوگ کرنٹ ریزرویشن آفس سے بکنگ کرواسکتے ہیں۔
تمام ڈویژنل سپرنٹنڈنٹس کو ہدایات جاری کی ہیں کہ کسی اسٹیشن پر کرونا کے حوالے سے ایس اوپیز کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بڑے اسٹیشنوں پر کرونا کے حوالے سے حفاظتی سسٹم لگانے اور ماسک دینے پر ہم چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی جنرل افضل کے بھی مشکور ہیں۔
وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ ریلوے کو ہرروز ایک کروڑ روپے کے خسارے کا سامنا ہے۔
Post a Comment