لبرلز فرماتے ہیں کہ پاکستانی عوام نفاذ اسلام نہیں چاہتی ہے لہذا آٸین کا اسلامی شقوں سے بھرا ہوا ہونا کچھ معنی نہیں رکھتا
اور عوام کی بات کی جاٸے تو افسانوی سیریز ارطغرل دیکھتے ہوٸے انکی تعداد کروڑوں تک پہنچ جاتی ہے
جاہل سے جاہل بندے سے بھی پوچھو کہ یہ ڈرامہ کیوں دیکھا
تو وہ یہی کہتا کہ اس سے ہمیں حقیقی اسلام سیکھنے کو مل رہا ہے
اور پھر وہ تمام شعاٸر اسلام کا ذکر کرنے لگتے ہیں
اذان
نماز
درود و سلام
جہاد
غیرت ایمانی
اخلاقیات
سود سے پاک تجارت
تصوف
شریعت کی پاسداری
حقوق العباد کا لحاظ
شرعی حدود کا نفاذ
مسٸلہ کیا ہے اور کہاں ہے ؟
مسٸلہ یہ ہے کہ اس ملک میں جتنے قانونی ادارے ہیں
ان پر براجمان پڑھے لکھے لوگوں کی سوچ اور عوام کی سوچ میں زمین و آسمان کا فرق ہے
اور اس سوچ کے فرق کیوجہ تعلیم ہے
ایک طرف وہ انسان جس کو تعلیم کی ابتدا ہی سے مادیت پرستی سکھا دی جاتی ہے اور حب دنیا اور ہزاروں خواہشات اسکے دل میں انڈیل دی جاتی ہیں جبکہ
دوسری طرف وہ انسان جس کی تعلیمی ابتدا اللہ کے کلام سے ہوتی ہے
جس کے دل میں خوف خدا ہوتا ہے اور اور آخرت میں اعمال کے پرسش کی فکر
اب آپ مجھے بتاٸیں کہ یہاں آٸین کا نفاذ کیسے ہو ؟
آٸین کا نفاذ کرنے والے مادیت پرست ہیں
وہ کیسے چاہیں گے کہ یہاں حدود کا نفاذ ہو
یہاں زانی اور زانیہ کو کوڑے لگیں اور وہ سنگسار کیے جاٸیں
ایسے طریقے وضع کیے جاتے ہیں کہ عوام براٸی کی طرف جاتی ہے
تعلیم ، عدالت اور نظام صحت کی خرابی کیوجہ سے عوام بغاوت پر اترتی اور فساد برپا ہوتا ہے
بوتل میں آب زم زم تھا لیکن اب اس میں شراب ڈال دی گٸی ہے اور اس کے اوپر اسلام کا لیبل چھوڑ کر عوام اور مذہب کو نشانہ بنایا جارہا ہے
ابوبکر محمد بلال حسنین نورانی
Post a Comment