Sunday, May 31, 2020

بوتل میں آب زم زم تھا لیکن اب اس میں شراب ڈال دی گٸی ہے اور اس کے اوپر اسلام کا لیبل چھوڑ کر عوام اور مذہب کو نشانہ بنایا جارہا ہے

لبرلز فرماتے ہیں کہ پاکستانی عوام نفاذ اسلام نہیں چاہتی ہے لہذا آٸین کا اسلامی شقوں سے بھرا ہوا ہونا کچھ معنی نہیں رکھتا
اور عوام کی بات کی جاٸے تو افسانوی سیریز ارطغرل دیکھتے ہوٸے انکی تعداد کروڑوں تک پہنچ جاتی ہے
جاہل سے جاہل بندے سے بھی پوچھو کہ یہ ڈرامہ کیوں دیکھا
 تو وہ یہی کہتا کہ اس سے ہمیں حقیقی اسلام سیکھنے کو مل رہا ہے
اور پھر وہ تمام شعاٸر اسلام کا ذکر کرنے لگتے ہیں
اذان
نماز
درود و سلام
جہاد
غیرت ایمانی
اخلاقیات
سود سے پاک تجارت
تصوف
شریعت کی پاسداری
حقوق العباد کا لحاظ
شرعی حدود کا نفاذ

مسٸلہ کیا ہے اور کہاں ہے ؟
مسٸلہ یہ ہے کہ اس ملک میں جتنے قانونی ادارے ہیں
ان پر براجمان پڑھے لکھے لوگوں کی سوچ اور عوام کی سوچ میں زمین و آسمان کا فرق ہے
اور اس سوچ کے فرق کیوجہ تعلیم ہے
ایک طرف وہ انسان جس کو تعلیم کی ابتدا ہی سے مادیت پرستی سکھا دی جاتی ہے اور حب دنیا اور ہزاروں خواہشات اسکے دل میں انڈیل دی جاتی ہیں جبکہ
دوسری طرف وہ انسان جس کی تعلیمی ابتدا اللہ کے کلام سے ہوتی ہے
جس کے دل میں خوف خدا ہوتا ہے اور اور آخرت میں اعمال کے پرسش کی فکر

اب آپ مجھے بتاٸیں کہ یہاں آٸین کا نفاذ کیسے ہو ؟
آٸین کا نفاذ کرنے والے مادیت پرست ہیں
وہ کیسے چاہیں گے کہ یہاں حدود کا نفاذ ہو
یہاں زانی اور زانیہ کو کوڑے لگیں اور وہ سنگسار کیے جاٸیں
ایسے طریقے وضع کیے جاتے ہیں کہ عوام براٸی کی طرف جاتی ہے
تعلیم ، عدالت اور نظام صحت کی خرابی کیوجہ سے عوام بغاوت پر اترتی اور فساد برپا ہوتا ہے

بوتل میں آب زم زم تھا لیکن اب اس میں شراب ڈال دی گٸی ہے اور اس کے اوپر اسلام کا لیبل چھوڑ کر عوام اور مذہب کو نشانہ بنایا جارہا ہے

ابوبکر محمد بلال حسنین نورانی

Post a Comment

مشہورموضوعات

...
آپکی پسند کےمطابق چیزیں

Whatsapp Button works on Mobile Device only