*#کرونا(19-Covid) ایک #حقیقت ہے کوئی اہل علم اس اس سے انکار نہیں کرسکتا، پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک جس کی کرونا جانچنے کی اہلیت اب تک صرف 40 ہزار یومیہ ہے اور بات کریں حفاظتی دوائی کی تو وہ بھی اب تک 22 کروڑ عوام کیلئے آٹے میں نمک کی برابر ہی آئیں ہیں صرف چند لاکھ تو ایسی صورت حال میں اس ملک میں یہ وبا دیگر دنیا سے کہیں زیادہ وقت لے گی شاید 3 سے 5 سال یا شاید اس سے بھی کہیں زیادہ۔
*ان ناقابلِ فراموش زمینی حقائق کے باوجود صرف نظام تعلیمی کو ہی بند کرنا اور یکسر معطل کر دینا قوم کے مستقبل سے کھیلنے کے مترادف ہے 5 سال تک سکولز، کالجز اور یونیورسٹیز بند کرنے کا مطلب ملک پاکستان کو #دور_جاہلیت میں دھکیلنا ہے اس سے بڑی پاکستان سے دشمنی ہو نہیں سکتی۔*
*ایسی خبریں بھی ہیں کہ بعض علاقوں میں کرونا کی شرح 5 فیصد سے کم ہونے کے باوجود تعلیمی اداروں کی بندش کچھ صحافی بھائیوں کی غیر زمہ دارانہ رپورٹنگ اور بعض سرکاری استادوں کی متعلقہ اداروں کے سربراہان اور اپنی ایسوسی ایشنز کے ذریعے گورنمنٹ پر دباؤ ڈالنے کی وجہ سے ہوئی اگر استاد جنہیں قوم کے معمار کہا جاتا ہے ان کی یہ سوچ ہے کہ اس وبا کا واحد علاج تعلیمی اداروں کی بندش ہے تو یقین مانیں پاکستان کیلئے کرونا کی وبا سے زیادہ نقصان دہ اور خطرناک یہ سوچ ہے
*پاکستان میں سماجی نظام دیگر دنیا سے مختلف ہے سکولز کالجز بند ہونے کی صورت میں یہاں کے بچے اور بڑے گھروں تک محدود رہنے کو ترجیح نہیں دیتے گلیوں، چوکوں، پارکوں، بازاروں اور دیگر تفریحی مقامات پر رش کسی سے چھپا نہیں نوے فیصد اکثریت معلومات کے کےجدید اور مہنگے زرائع یا انکی سمجھ نا ہونے کے باعث آن لائن نظام بھی پاکستان میں بری طرح ناکام رہا۔
*قوم کو خوف میں مبتلا کرکے ذہنی مریض نہ بنائیں قوم کو آگاہی فراہم کریں قوم کو اعتماد دیں قوم کو حقائق بتائیں قوم کو بتائیں کہ کتنے سال ہم نے کرونا کے ساتھ گزار کرنا ہے زندہ دلی کے ساتھ زندہ رہنے کے طریقے بتائیں زندہ قوم کو مردہ نہ بنائیں دیگر معاملات کی طرح نظام تعلیم بھی بحال کریں احتیاط بتائیں اس پر عمل کرائیں اپنی روش بدلیں ایسا نا ہو تاریخ میں آپ کو علم دشمن کے طور پر یاد کیا جائے
*جس طرح پاکستان میں ہر کام ہورہا ہے نظام تعلیم کو بھی بحال کرنا چاہیے بلکہ یہ آپ کی اولین_ترجیح ہونی چاہیے، ہاں آپ قواعد و ضوابط پر عملدرآمد یقینی بنائیں اس پر جیسے چاہے سختی کریں جہاں باقی ملکی انتظامی، دفاعی معاملات اور کاروبار کو احتیاطی تدابیر پر عمل کر کے چلایا جاسکتا ہے تو نظام تعلیم سے ہی دشمنی کیوں ؟ یاد رکھیں قومیں کم کھا کر اور محدود آسائشوں کے ساتھ تو زندہ رہ سکتیں ہیں مگر علم کے بغیر تباہ ہوجاتیں ہیں۔*
خانزادہ حسن رضوی
*ڈائریکٹر لیڈز سکول سسٹم *
Post a Comment