اب ترمیمی بل کے تحت مسلح افواج کی جانتے بوجھتے کی جانے والی تضحیک، توہین اور بدنامی کرنے والے شخص کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 500 اے کے تحت کارروائی ہو گی جس کے تحت دو سال تک قید کی سزا، پانچ لاکھ تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکیں گی
یہ یقیناً ان کے لیے ہے جو بیرونی ایجنسیوں سے پیسے لے کر پروپیگنڈا کرتے اور سیاسی پارٹیوں کی آڑ میں فوج کے بغض میں وردی کا تمسخر اڑاتے تھے ۔
یہ مثبت تنقید کرنے والوں کے لیے نہیں
یہ فوج آپ کی ہے اور اس کے تقدس کے زمے دار بھی آپ ہی ہیں جو قومیں اپنے محافظوں کی قدر نہیں کرتی ان کی مثالیں آپ کے سامنے ہیں
آپ کی حفاظت کے لیے ہزاروں ماؤں کے بیٹوں نے قربانیاں دی ، کئ عورتوں کے سہاگ اجڑے، بچے یتیم ہوے
جب لفافے یا بیرونی امداد پہ پلنے والے ٹویپے فوج کے خلاف بےبنیاد پراپگنڈہ کرتے ہیں تب سرحد پر کھڑے یا سرحدوں کے اندر دہشتگردوں سے لڑنے والے جوانوں کے مورال پہ کیا اثر پڑتا ہو گا؟ ان شہدا کے گھر والوں پہ کیا بیتتی ہو گی جن کے جگر کے ٹکڑے آپ کی حفاظت کے لیے قربان ہو گئے
آج لفافے آرٹیکل 19 کی دہائی دے رہے ہیں آرٹیکل 19 ہر شہری کو آزادئ اظہار کا مشروط حق تو دیتا ہے۔ لیکن اسی آرٹیکل کے تحت کسی ثبوت کے بغیر انتظامیہ عدلیہ فوج کے خلاف الزام تراشی ناقابل معافی جرم ہے۔ابھی چند دن پہلے ایک نام نہاد پراپگنڈہ ٹویپ سرمد سلطان کی جھوٹی گمشدگی پہ پاک فوج کے خلاف میڈیا کے بیرونی پیرول پر پلنے والے اینکرز اور جرنلسٹ نے جھوٹا پراپگنڈہ کیا بعد ازاں سب جھوٹ ثابت ہوا عالمی اداروں کو ٹیگ کر کر کے ان اینکرز نے متوجہ کیا اب ان اینکرز جرنلسٹس کے خلاف قرار واقعی قانونی کاروائی کی جانی چاہیے جنہوں نے ریاستی اداروں پر سرمد سلطان کے اغواء کا جھوٹا الزام لگا کر ریاست کو بدنام کیا۔
یاد رکھیے آرٹیکل 19 آزادی صحافت کی آئینی ضمانت تو دیتا ہے لیکن ساتھ ہی اس میں کچھ قدغن بھی ہے اس میں شامل ہے کہ آپ فوج اور عدلیہ کے خلاف بات نہیں کرسکتے ورنہ آپ کے خلاف کارروائی کی جائے گی،آپ صحافتی آزادی کی آڑ میں قومی مفاد کی تباہی و بربادی نہیں کر سکتے نام نہاد صحافی آرٹیکل 19 کو اپنے مفاد میں استعمال کرتے آ رہے ہیں اس آرٹیکل کی دہائی بھی دیتے ہیں لیکن اس کو پڑھنا کبھی مناسب نہیں سمجھا.
Post a Comment