*2....اپنے بچوں کو اتنا بچہ نا سمجھیں کہ انہیں محرم رشتوں کی پہچان نا کرا سکیں... انہیں بتائیں کہ آپ نے کن رشتوں کے پاس جانا ہے کن سے دور سے ہی سلام کرنا ہے....*
*3.... بچوں کو سکھائیں کہ جسم کے کس حصے پہ ہاتھ لگانا گندی بات ہے... اگر کوئی ایسی جگہ ٹچ کرے تو فورا ماں یا باپ کو بتائیں....*
*4... اپنے بچے سے اتنی دوستی ضرور رکھیں کہ اگر کوئی اسے زبردستی اپنے پاس بلاتا ہے یا ساتھ دینے پہ مجبور کرتا ہے تو بچہ یا بچی بنا ڈرے اپنے والدین کو بتا سکے...*
*5... اپنے بچوں کو سکھائیں کہ اگر کوئی ایسا انسان جسے آپ نہیں جانتے آپ کو چیز کا یا گھمانے پھرانے کا لالچ دے کر آپ کو ساتھ لے جانا چاہے تو آپ بیچ روڈ پہ زور سے چلائیں اور سب کو بتائیں کہ یہ انکل مجھے اپنے ساتھ لے جانا چاہتے ہیں...*
*6.... اپنے بچوں کو بتائیں کہ اسکول سے یا ٹیوشن مدرسے کی چھٹی کے وقت آپ کو کوئی اجنبی لینے آئے اور کہے کہ ہمیں آپ کے ابو یا امی نے بھیجا ہے تو اس کے ساتھ بلکل نا جائیں... بلکہ رک کر اس بندے کا انتظار کریں جو روز آپ کو لینے آتا ہے...*
*7... اپنے بچوں کو بتائیں کہ امتحان میں فیل ہونا زیادہ بہتر ہے اس بات سے کے ٹیچر آپ کے جسم کے غلط حصوں پہ ہاتھ لگائے.. آپ نے بنا ڈرے ماں باپ کو بتانا ہے ٹیچر کی مار سے یا فیل ہونے سے نہیں ڈرنا...*
*8.... بچوں اور لڑکیوں کو سکھائیں کہ اس روڈ سے بلکل نہیں گزرنا جو سنسان ہو...*
*9... گھر سے باہر کسی سے کوئی چیز لے کر نہیں کھانی... اور بچوں کو جھولے چیز والے اور آئسکریم والوں سے ڈرا کر ہی رکھا جائے تو بہتر ہے...*
*10... کسی دوست یا کزن کے ساتھ اکیلے کمرے میں بلکل بند نہیں ہونا...*
*11.... اگر آپ کا بچہ کسی رشتے دار کے پاس جانے سے خوف محسوس کرتا ہے تو اسے بلکل مجبور نا کریں... بچہ سہی غلط سے نا آشنا ہوتا ہے لیکن اللہ نے بچوں میں ایسی چھٹی حس رکھی ہے جو بچے کو احساس دلاتی ہے کہ جو ہو رہا ہے وہ کچھ اچھا نہیں ہے*
*12...بڑے ہوتے بچے تجسس کے مارے ہر صحیح غلط کو جان لینے کی کوشش میں غلط دوستوں میں پھنس جاتے ہیں.. چناچہ اپنے بچے کے دوستوں اور کزنز پر نظر رکھیں کہ وہ کیا کھیل رہے ہیں اور کس ذہن کے ہیں....*
*13.... بہت زیادہ سختی بچے کو ماں باپ سے دور کر دیتی ہے... سمجھاتے وقت آپ کا انداز بہت دوستانہ ہونا چاہیئے...اپنے بیٹوں کو شروع سے عورت کی عزت کی اہمیت سے وقف کرائیں تاکہ وہ کل کو جنسی درندے نا بنیں...*
*14...اپنے بچے کو اکیلے بلکل کسی کے گھر رات گزارنے کی اجازت نا دیں... اب وہ وقت نہیں رہا کہ بچے بچیاں اپنی سہیلیوں یا کزنز کے گھر بنا ماں باپ کے رہ سکیں...*
*15.... میں یہ نہیں کہتا کہ آپ کسی پہ بھی اعتبار نا کریں... مگر شیطان جب وار کرتا ہے تو وہ محرم رشتوں کا بھی لحاظ نہیں کرتا... چاچو ماموں خالو پھپھا ان سب کے ریپ کیس بھی سننے کو ملتے ہی رہتے ہیں.. چناچہ ادب کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے بچوں کی آبرو کے لیئے احتیاط بہت ضروری ہے....*
*پتا نہیں حکومت کچھ کرتی ہے یا نہیں... مگر جب تک خبر منظر عام پہ آتی ہے تب تک ظلم ہو چکا ہوتا ہے... ○جتنی تیزی سے آج کل ریپ کیس بڑھ رہے ہیں ان باتوں کو بچوں کی تربیت کا حصہ بنا لیں...○ اپنے دو سے تین سال کے بچے کو بھی سکھانا شروع کر دیں کہ کون سی جگہ غلط ہے جہاں نا ہاتھ لگانا ہے نا لگانے دینا ہے... ہر کسی کے پاس نہیں جانا... آپ دیکھیں گے بچہ تیزی سے سیکھ رہا ہے... یہ تربیت پھپھو خالہ ماں باپ نانی دادی بہن بھائی بھی کر سکتے ہیں... اور یہ ہمارے بچوں کی حفاظت کے لیئے بےحد ضروری ہے... اگر آپ یہ سوچیں گے کہ یہ بچہ ہے ابھی نہیں سیکھے گا تو آپ غلط ہیں... جب بڑے ہونے کے بعد وہ خود سیکھتے ہیں تب تک وہ نجانے کس کس کے غلط لمس کا شکار ہو چکے ہوتے ہیں...*
*نیکی سمجھ کر دوسروں تک پنہچائیں شاید کہ کسی کا بچہ محفوظ ہو جائے...اگر حکومت کچھ نہیں کر رہی تو اپنے بچوں کے حفاظتی اقدام ہم خود کریں گے اور ایک دوسرے کا ساتھ دیں گے...*
*شکریہ...*
Post a Comment