چشمہ ابل رہا ہے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نور کا
میں آج سے مرید ہوں عبدالغفور کا
بند اس کے سامنے ہے بخاری کا ناطقہ
کیا اس سے ہو مقابلہ اس بے شعور کا
شیخ القران مولانا محمد عبدالغفور ہزاروی علیہ الرحمہ یکم اپریل 1915کو پیدا ہوئے۔ ابتدائی کتب اپنے والد ماجد سے پڑھیں، اس کے بعد بریلی شریف میں اعلی حضرت رحمتہ اللہ علیہ کے صاحبزادہ حجۃ الاسلام، مولانا حامد رضا خان کےسامنےزانوئے تلمذ تہہ کیا۔ فارغ التحصیل ہونے کے بعد بریلی شریف میں ہی تھوڑا عرصہ تک پڑھاتے رہے۔
1935ء میں وزیرآباد تشریف لائے۔پیر سید مہر علی شاہ رحمۃ اللہ علیہ سے بیعت کی۔
ابتدا میں میں اتحاد ملت پارٹی میں شریک ہوئے بعد میں آپ نے اپنی پارٹی کومسلم لیگ میں مدغم کردیا۔پھر قیام پاکستان تک ہر طرح سے معاونت فرماتے رہے۔تحریک شہید گنج، تحریک ختم نبوت اور تحریک خلافت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
1940ء میں قرارداد پاکستان منظور ہوئی تو آپ اسٹیج پر موجود تھے۔
1946ء میں آل انڈیا سنی بنارس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے فرمایا
"پاکستان ایسا ملک ہوگاجس میں کسی خاندان یا کسی خاص شخصیت کی حکومت نہ ہوگی بلکہ اسلام کی حکومت ہوگی"
1947ء میں وزیرآباد میں ایک ہندو نےمسلمان عورت پر گولی چلا دی۔جس سےسخت اشتعال پیدا ہو گیا
آپ نے پرجوش تقریر کرکے مسلمانوں کی غیرت کو جھنجھوڑا مسلمان لڑنے مرنے کے لیے آمادہ ہو گئے۔
پیر صاحب آف مانکی شریف نے12 رائفلیں بھی بھیج دیں سب سے پہلا فائر شیخ القرآن نے کیا جس سے ہندوؤں کا زور ٹوٹ گیا۔
تقسیم ملک کے وقت مہاجرین کی امداد میں آپ نے دن رات ایک کر دیا کیا لاکھوں کا سامان مہاجرین میں تقسیم کیا لیکن ایک پائی تک بھی اپنی ذات پر نہ لگائی۔
وزیر آباد میں جامعہ نظامیہ غوثیہ کے نام سے عظیم الشان مدرسہ بھی قائم کیا۔
شیخ القرآن علیہ الرحمہ سے میرا خاص تعلق یہ بھی ہے کہ آپ ہمارے علاقہ کی عظیم درگاہ جیندڑ شریف خواجہ گوہر الدین اویسی علیہ الرحمہ کی بارگاہ میں اکثر حاضر ہوا کرتے تھے اور جمعہ کا خطبہ بھی جیندڑ شریف کی مسجد میں دیا کرتے۔
آپ صبح کے وقت سیر کرنے کے عادی تھے 9 اکتوبر 1970ءبروز جمعۃ المبارک حسب معمول وزیرآباد جی ٹی روڈ پر گزر رہے تھے ایک تیز رفتار ٹرک کی زد میں آگئے، ہسپتال میں منتقل کیا گیا
عینی شاہدین کے مطابق آپ نے آنکھیں کھولیں اور فرمایا میں نے مجرم کو معاف کیا اور کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے مالک حقیقی سے جا ملے
اللہ کریم درجات بلند فرمائے
نصیراحمدنورانی📝
Post a Comment