Wednesday, August 26, 2020

آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس میرپور ڈویژن کے صدر چوھدری خضر حیات نے تمام پاکستانیوں کے دل جیت لیے

 حضر حیات چوہدری نے ڈڈیال میں پاکستان کے قومی پرچم کو اتار کر بے حرمتی کرنے والے کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے نطریہ الحاق پاکستان ہی تحریک آزادی کشمیر کی بنیاد اور اساس ہے جو لوگ پاکستان کا قومی پرچم برداشت نہیں کر سکتے وہ پاکستان کے پاسپورٹ پر دنیا بھر میں گھومتے اور پوری ریاست جموں وکشمیر چھوڑ کر پاکستان سے شادیاں کرتے ،اور کھاتے پاکستان کا اور دنیا کی واحد ایٹمی قوت مملکت پاکستان کو گالیاں اور قومی پرچم کی توہین کرتے ہیں وہ ہندوستان کے اہجیٹ تو ہو سکتے ہیں تحریک آزادی کشمیر کے خیرخواہ ہر گز نہیں، تاہم ریاست جموں وکشمیر کے مستقبل کا فیصلہ پاکستان کے معرض وجود مین آنے سے تین ہفتے قبل 19 جولائی 1947کو سیری نگر میں کشمیری قوم کی حقیقی نمائندہ جماعت آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے اجلاس میں قرارداد الحاق پاکستان منظور کر کے کشمیری عوام کے مستقبل کا تعین کر دیا جس پر مقبوضہ کشمیر کے عوام آج بھی 73 سال گزر جانے کے باوجود پوری استقامت سےپاکستان زندہ باد ،پاکستان ہمارا پے اور ہم پاکستانی ہیں، کشمیر بنے گا پاکستان، کے نعرے بلند کرتے ہیں اور اپنے شہداء کی لاشوں کو پاکستان کے قومی پرچم میں لپیٹ کر دفن کرتے ہیں تو آزاد جموں وکشمیر جو تحریک آزادی کشمیر کا بیس کیمپ ہے یہاں پر پاکستان مخالف سرگرمیوں کے باوجود کشمیری عوام کے مامے بن نئے والے ہندوستان کے نظریے کے پیرو کار تو سکتے ہیں مگر کشمیری عوام کے نہیں .چوھدری خضر حیات نے کہا کہ خودمختار کشمیر کے بانی بزرگ کشمیری لیڈر جناب امان اللہ خان کی وفات پر آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے قائد و سابق وزیر اعظم آزاد جموں وکشمیر جناب سردار عتیق احمد خان نے مسلم کانفرنس کے بڑے وفد کے ہمراہ جس میں راقم بھی شامل تھا گلگت لے کر گئے اور پیغام دیا کہ ہم ریاست کے لوگ کشمیر کی آزادی کے لئے سب ایک ہیں. اور امان اللہ خان نے بھی بھی پوری زندگی کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے خالق و تحریک آزادی کشمیر کے بانی جناب مجاھد اول سردار محمد عبدالقیوم خان  کے ساتھ ایک مضبوط رشتہ قاہم رکھا اور ہر سال بانی آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس جناب چوہدری غلام عباس کی برسی میں شرکت کرتے تھے. تاہم اگر کسی کا نظریہ ہے بھی ہے تو ہم احترام کرتے ہیں مگر ہم کشمیری عوام کی منزل و محور پاکستان کے قومی پرچم کی توہین برداشت نہیں کر سکتے چوھدری خضر حیات نے کہا کہ پاکستان کو گالیاں دینے والے کیوں یہ بھول جاتے ہیں سیز فائر لائن کے اوپر افتخار آباد سے نیلم تک ہماری ماوں اور بہنوں کی عزتوں کی حفاظت پر مامور فوجی جوان سندھ کے ریگستانوں ،بلوچستان کے پہاڑوں ،خیبر پختونخواہ کی وادیوں اور پنجاب کے میدانوں سے تعلق رکھتے ہیں اور جموں وکشمیر کے عوام عیدیں پاکستان کے ساتھ گھڑیوں کا وقت پاکستان کے ساتھ رکھتے ہیں اور 70سال سے ہندوستان کے ٹکڑوں پر پلنے والے فاروق عبداللہ اور مفتی سعید کی اولادیں دنیا کے سامنے اعتراف کر رہی ہیں کہ قائد اعظم محمد علی جناح کا دو قومی نطریہ ٹھیک تھا اور ہم غلطی پر تھے .چوھدری خضر حیات نے کہا کہ پاکستان کے خلاف باتیں کرنے والو آزادی کی قیمت معلوم کرنی ہے تو مقبوضہ کشمیر فلسطین کے عوام سے پوچھو ،اگر مضبوط دفاع اور مضبوط فوج کی قیمت معلوم کرنی ہے تو شام لبنان کے عوام سے پوچھو اور اگر قیادت کی قیمت معلوم کرنا چاہتے ہو تو افغانستان کے عوام سے پوچھو، چوھدری خضر حیات نے آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس سمیت الحاق پاکستان کے نظریہ سے جوڑی قوتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے گھروں پر پاکستان کے قومی پرچم بلند کریں اور الحاق پاکستان کے نظریات پر پہرا دیں




Post a Comment

مشہورموضوعات

...
آپکی پسند کےمطابق چیزیں

Whatsapp Button works on Mobile Device only