گجرات جیل کے قیدی ، انتظامیہ اور جیل سپرینٹنڈنٹ"
گجرات جیل میں قیدیوں کی ہنگامہ آرائی کے حوالے سے خالصتا نفسیاتی اور ناروا سلوک کا مسئلہ ہے ، تین ماہ سے نا کورٹ ہیئرنگ نا گھر والوں سے ملاقات اوپر سے ان سے کچھ چھوٹے ملازمین پیسے مانگتے ہیں ، اور کنٹین پر اشیائے خوردونوش بھی مہنگی دی جاتی ہیں،
( یہ قیدیوں کا موقف ہے )
ذرائع کے مطابق قیدیوں کی لیڈ گجرات کے سیاسی گھرانوں کے لوگ اور ان سے وابستہ کارکن کر رہے تھے گجرات کی ساری انتظامیہ موجود ہونے کے باوجود قیدیوں کو مذاکرات پر قائل نہ کرسکے یہ انتظامیہ پر ایک انتہائی اہم سوالیہ نشان ہے ۔۔۔!!!!
اب قیدی " تنگ آمد بجنگ آمد" کے مصداق شور شرابہ اور ہنگامہ آرائی نہ کرتے تو کیا کرتے ، ہماری جیلوں میں وہی پرانا سسٹم اور وہی مولابخش سسٹم موجود ہے ، اب اس کو تبدیل کرنے اور نفسیاتی طریقے سے مسائل حل کرنے کا وقت ہے ،
ہنگامہ آرائی کے وقت سپرنٹنیڈنٹ جیل غفور انجم میٹنگ کے سلسلہ میں راولپنڈی گئے ہوئے تھے میرا یقین اور وجدان ہے اگر وہ جیل میں موجود ہوتے تو ہنگامہ آرائ نا ہوتی وہ میرے کالج فیلو پڑھے لکھے معاملہ فہم اور ماہر نفسیات ہیں قیدیوں کے مسائل فردا فردا اپنی توفیق کے مطابق سنتے ہیں اور انہیں حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں
اب ضرورت اس امر کی ہے کہ انتظامیہ قیدیوں کے جائز مطالبات پورے کریں اور ایسا لائحہ عمل تیار کریں کہ آئندہ کوئی ایسا ہنگامہ نہ ہو ۔۔!!!!!
(طارق بشیر بٹ)
Post a Comment