Tuesday, July 7, 2020

چینل 24 نیوز کے متعلق وہ دلچسپ حقائق جو آپ نہیں جانتے

چینل 24 کی انتظامیہ نے 2014 میں پمرا میں لائسنس کیلئے اپلائی کیا۔ اس وقت انٹرٹینمنٹ لائسنس کی فیس پندرہ لاکھ جبکہ نیوز چینل کے لائسنس کی فیس پچاس لاکھ ہوا کرتی تھی، چنانچہ انتظامیہ نے انٹرٹینمنٹ کے لائسنس کیلئے اپلائی کردیا اور ن لیگ سے تعلقات کی  بدولت اپنا چینل کرنٹ افئیرز کے طور پر لانچ کردیا۔ نیوز چینل اس لئے نہیں کہا گیا تاکہ کوئی اعتراض نہ کردے۔

پھر اس چینل نے ن لیگ سے وفاداری نبھانا شروع کردی۔ ہر جھوٹی سچی خبر اسی چینل سے چلائی گئی۔ حامد میر نے بھی اگر عمران خان کے خلاف کوئی جھوٹی خبر دینا ہوتی تو اسے چینل 24 پر مدعو کرکے جھوٹا تبصرہ آن ائیر چلا دیا جاتا۔

اس چینل کے خلاف 2015 میں جھوٹی خبروں کے حوالے سے کم و بیش 25 شکایات اتھارٹیز کو موصول ہوئیں جن پر کارروائی رکوا دی گئی۔

2016 میں طیارہ حادثے کی خبر پر چینل 24 والوں نے ریٹنگ کی خاطر ایک مبینہ مسافر کی جعلی آڈیو چلا دی۔ اس خاتون کے اہل خانہ نے متعلقہ حکام کر شکایت لگائی جس پر چینل کو دس لاکھ روپے جرمانہ اور وارننگ جاری کردی گئی۔

پھر اس چینل نے چالاکی دکھاتے ہوئے ہائی ڈیفی نیشن فریکوئنسی پر شفٹ کرتے ہوئے اپنے نئے لوگو کو لانچ کیا۔ اس لوگو میں  24 نیوز لکھ کر پوری طرح سے نیوز چینل کہنا شروع کردیا۔
اس دوران چینل کے خلاف مسلسل شکایات سامنے آتی رہیں اور چینل پر جھوٹی خبروں کا سلسلہ جاری رہا۔ چند ہفتے قبل عمران خان کے سندھ  کے دورے میں 150 ڈشوں سے تواضع کی جھوٹی خبر چلانے پر یہ چینل معافی مانگ چکا تھا۔

مسلسل بڑھتی ہوئی شکایات کے بعد بالآخر پمرا  نے چینل کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا اور 7 مئی 2020 کو شوکاز نوٹس بھیج کر کہا کہ یا تو  اپنے لائسنس کے مطابق اپنا چینل نیوز کی بجائے انٹرٹینمنٹ کے طور پر چلائے، یا پھر نئے سرے سے نیوز کے لائسنس  کیلئے اپلائی کرے۔

ایسے نوٹسز پر جو ردعمل شریف خاندان دکھاتا ہے، وہی چینل 24 نے بھی دکھایا، یعنی بجائے نوٹس کا جواب دینے کے، اسے صحافت پر حملہ قرار دے دیا۔

جب آپ لائسنس کیلئے اپلائی کرتے ہیں تو بیان حلفی ساتھ لگاتے ہیں کہ آپ لائسنس کی شرائط کی مکمل پاسداری کریں گے۔ لیکن وہ حلف توڑنے کی جب آپ کو سزا دی جائے تو آپ مظلوم بن جاتے ہیں۔ایسے لوگوں کے اولین ہمدرد ہمیشہ ن لیگ اور جماعت اسلامی  والے ہوتے ہیں۔

دو دن قبل پمرا نے چینل 24 کا لائسنس منسوخ کردیا جس پر ردعمل دیتے ہوئے ن لیگ کی مریم اورنگزیب نے کہا کہ اس سے صحافت خطرے  میں پڑ گئی ہے،

جب کہ سراج الحق کا بیان آیا ہے کہ چینل 24 پر پابندی لگانے سے کرونا کے خلاف جنگ نہیں لڑی جاسکے گی۔

حلف توڑنے اور قواعد کی خلاف ورزی کرنے والوں کے اولین حمایتی ہمیشہ ن لیگ اور جماعت اسلامی والے  ہوتے ہیں، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ دونوں جماعتوں کے تعلقات ہمیشہ بدعنوان عناصرز کے ساتھ رہے ہیں
 باباکوڈا

Post a Comment

مشہورموضوعات

...
آپکی پسند کےمطابق چیزیں

Whatsapp Button works on Mobile Device only