لڑکی کے سر پر پستول کا بٹ مار کر کھینچتے ہوے سڑک پر لےاے۔
کپڑے پھاڑ کر لڑکی کو مکمل برھنہ کیا اور سڑک پر آدھ کلو میٹر تک سر بازار ننگا گھمایا۔
اس تمام واقعہ کی بنیاد یہ تھی کہ لڑکی ام رباب مسلم تھی۔
جب کہ اصل ملزم وسیم کرسچن تھا۔جو ام رباب کو شادی کی پیشکش کر چکا تھا۔
لڑکی نے یہ کہہ کر انکار کیا تھا کہ میں مسلمان ہوں کسی غیر مسلم سے شادی نہیں کروں گی۔
اور جواب میں لڑکی کو ہمیشہ کے لیے دیدہ عبرت بنا دیا گیا۔
میرے سندھ میں لڑکی اسلام قبول کر کہ عدالت میں پوری مرضی کا بیان دے کر بھی لبرلز کے نشان تنقید بنی رہتی ہے۔
کہ یہ ظلم ہے اقلیتوں کے ساتھ۔
اگر یہی واقعہ مسلمان لڑکے کسی کرسچن عورت کے ساتھ کرتے تو آج پوری دنیا میں واویلا مچا ہوا ہوتا۔
پاکستان میں بھی حسب معمول دیسی لبرلز نے ناچ ناچ کے گھنگھرو توڑ ڈالنے تھے، لیکن چونکہ لڑکی مسلمان اور ظالم کرسچن ہے اسلیے لبڑچوں کی والز پہ سب امن شانتی ہے
Post a Comment