**
*رپورٹ : ملک طارق*
*لاہور ہائیکورٹ نے پیمرا کی جانب سے نیو نیوز کے لائسنس کی معطلی کے احکامات پر عملدرامد روک دیا۔*
لاہور : ہائیکورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس محمد امیر بھٹی نے میسرز فن انفوٹینمنٹ کی درخواست پر سماعت کی
درخواست بیرسٹر علی ظفر کی وساطت سے دائر کی گئی درخواست میں مصطفٰی امپیکس کیس کی روشنی میں پیمرا ریگولیشنز 2012 اور پیمرا کے احکامات کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔
پیمرا نے لائسنس کی معطلی کا حکم غیر قانونی اور بدنیتی کی بنیاد پر جاری کیا۔لائسنس کی ترمیم رولز کے تحت کرنے کی بجائے ریگولیشنز 2012 کا سہارا لیا گیا،بیرسٹر علی ظفر
درخواست گزار نے 2009 میں اے لائٹ ٹی وی کے نام سے لائسنس حاصل کیا،درخواست گزار نے پیمرا کو 70 فیصد نیوز اور کرنٹ افیئرز ہر مبنی مکس پروگرامنگ کی منظوری کیلئے درخواست دی، وکیل درخواست گزار
قانونی طور پر پیمرا سو دن میں درخواست پر فیصلہ کرنے کا پابند تھا،پیمرا کی جانب سے درخواست پر مقررہ مدت میں فیصلہ نہیں کیا گیا، درخواست گزار
2014 میں پیمرا نے درخواست گزار کی نیوز اور کرنٹ افئیرز کی درخواست پر فیصلہ کئے بغیر شوکاز نوٹس جاری کر دیا پیمرا کے غیر قانونی نوٹس کے خلاف درخواست گزار نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا
اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست پر چیئرمین پیمرا کو ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا، درخواست گزار
عدالتی حکم کے باوجود چیئرمین پیمرا نے مواد کی تبدیلی کی درخواست 23 جنوری 2015 کو خارج کر دی، درخواست گزار
درخواست گزار نے چیئرمین پیمرا کے حکم کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا، درخواست گزار
تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ سے ریلیف نہ ملنے پر درخواست گزار نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ بیرسٹر علی ظفر
سپریم کورٹ میں معاملہ زیر التوا ہونے کے باوجود پیمرا نے غیر قانونی طور پر لائسنس معطلی کا حکم جاری کر دیا۔ علی ظفر
سپریم کورٹ نے صورتحال کا علم ہونے پر درخواست گزار کمپنی کو معطلی کا حکم لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کی اجازت دی۔ علی ظفر
Post a Comment