سوال یہ ہے کہ جب چھ آٹھ مہینے پہلے ان علامات کا مریض تھا اور کرونا کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا تو اس کا علاج کیسے ہوتا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا ہمارے ڈاکٹروں کی علمی صلاحیت و قابلیت صرف اتنی ہے کہ کفار سے جو بھی تحقیق آئے ان کی اندھی تقلید میں آمنا و صدقنا کہیں۔۔۔۔۔ اپنی کوئی تحقیق نہیں۔۔۔۔ اتنی صلاحیت بھی نہیں کہ کسی مرض کی دوا وغیرہ بناسکیں یہاں تک کہ باہر سے دوا آئے اور آنکھیں بند کر کے اس کو دینا شروع کردیں۔۔۔۔ کیا ساری صلاحیتیں و قوم کا پیسہ صرف دینی اعمال میں کرونا تلاش کرنے کےلیے ہے۔۔۔
Post a Comment